کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 47
ہاں تشریف لائے اور بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگاتے ہوئے انہیں نصیحت فرمائی … الحدیث۔ امام بخاری نے اس حدیث پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَوْعِظَۃِ الْإِمَامِ النِّسَآئَ یَوْمَ الْعِیْدِ] [1] [امام کے عورتوں کو عید کے دن وعظ کرنے کے متعلق باب] علامہ عینی فوائدِ حدیث کے ضمن میں لکھتے ہیں: ’’فِیْہِ اِسْتِحْبَابُ وَعْظِ النِّسَآئِ وَ تَعْلِیْمِہِنَّ أَحْکَامَ الْإِسْلَامِ،وَ تَذْکِیْرِہِنَّ بِمَا یَجِبُ عَلَیْہِنَّ وَ مَا یُسْتَحَبُّ،وَ حَثُّہُنَّ عَلَی الصَّدَقَۃِ۔‘‘[2] [اس میں خواتین کو وعظ و نصیحت کرنے،انہیں احکام اسلام کی تعلیم دینے،ان کے ذمہ واجبات اور مستحبات کی یاد دہانی کروانے اور انہیں صدقہ(وخیرات)کی ترغیب دینے کا استحباب ہے]۔ تنبیہ: اب خطبہ عید دینے کے بعد امام خواتین کی طرف الگ سے وعظ و نصیحت کرنے کی خاطر نہ جائے،کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو ان کی جانب اس لیے تشریف لے گئے،کہ آپ نے گمان کیا،کہ خواتین تک اُن کی آواز نہیں پہنچی اب تو یہ مقصد …وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ… لاؤڈ سپیکر کی وجہ سے پہلے ہی سے،حاصل ہو جاتا ہے۔ چار دیگر فوائد: ۱۔ عیدگاہ میں دعوتِ دین دینا
[1] صحیح البخاري،کتاب العیدین ۲/۴۶۶۔ [2] ملاحظہ ہو:عمدۃ القاري ۶/۳۰۱۔