کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 39
۱۱۔ معجزاتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے مستقبل کے واقعات کی خبر دینا۔
۱۲۔ مستقبل میں پیش آنے والے معلوم یا متوقع حوادث کے متعلق صحیح طرزِ عمل اختیار کرنے کے لیے مخاطب لوگوں کی راہنمائی۔
۱۳۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی خیر خواہی کے لیے شدید تڑپ اور راہنمائی کے لیے انتہائی غیر معمولی اہتمام۔
۱۴۔ اختلافِ امت مٹانے کی چابی سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور سنتِ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہما کا نہایت مضبوطی سے تھامنا۔
۱۵۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا عظیم مقام۔
۱۶۔ سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور سنتِ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے امت کو ہٹانے والوں کا اختلافِ امت کا پرچار کرنے والوں میں سے ہونا۔
۱۷۔ داعی کا خطرے کی نشان دہی اور بیماری کی تشخیص کے ساتھ اس سے بچاؤ کا طریقہ اور علاج بھی بتانا۔
۱۸۔ دعوت میں تمثیل و تشبیہ کا استعمال۔
۱۹۔ دعوتِ دین میں بدعت کی مذمت کی حیثیت۔
۲۰۔ دعوتِ دین میں تلقین خیر کے ساتھ ساتھ شر کی وضاحت اور اس کی مذمت بھی کرنا۔
۲۱۔ ممنوعہ بات کی ممانعت کے سبب کو بیان کرنا۔
ii:دوپہر کو دعوت و تبلیغ:
امام احمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:
’’خَرَجَ-صلى اللّٰه عليه وسلم-ذَاتَ یَوْمٍ نِصْفَ النَّہَارِ مَشْتَمِلًا بِثَوْبِہٖ،مُحَمَّرَۃً عَیْنَاہُ،وَ ہُوَ یُنَادِيْ بِأَعْلٰی صَوْتِہٖ: