کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 37
i:نمازِ فجر کے بعد وعظ و نصیحت: امام احمد نے حضرت العرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’صَلّٰی لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم الْفَجْرَ،ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا،فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً بَلِیْغَۃً،ذَرَفَتْ لَہَا الْأَعْیُنُ،وَ وَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوْبُ۔‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں(نمازِ)فجر پڑھائی،پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے اور ہمیں بہت ہی پُر اثر وعظ و نصیحت فرمائی۔اس کی وجہ سے آنکھیں بہنے لگیں اور دل دہل گئے۔ ہم نے عرض کیا یا انہوں(صحابہ)نے عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَأَنَّ ہٰذِہٖ مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ،فَأَوْصِنَا۔‘‘ [’’یا رسول اللہ-صلی اللہ علیہ وسلم-! گویا کہ یہ وداع کرنے والے کی نصیحت ہے،سو آپ ہمیں وصیت فرمائیے:‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَ السُّمْعِ وَ الطَّاعَۃِ وَ إِنْ کَانَ عَبْدًا حَبْشِیًّا،فَإِنَّہٗ مَنْ یَعْشِ مِنْکُمْ لَیَرٰی بَعْدِيْ اِخْتِلَافًا کَثِیْرًا،فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ،وَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔وَ إِیَّاکُمْ وَ مُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ،فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ،وَ إِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔‘‘[1]
[1] المسند،رقم الحدیث ۱۷۱۴۴،۲۸/۳۷۳۔شیخ ارناؤوط اور اُن کے رفقاء نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۲۸/۳۷۳)۔