کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 36
اس حدیث میں واضح ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند سے اٹھنے کے بعد مذکورہ بالا وعظ و نصیحت فرمائی۔
امام بخاری نے اس حدیث پر حسب ذیل عنوان لکھا ہے:
[بَابُ الْعِلْمِ وَ الْعِظَۃِ بِاللَّیْلِ] [1]
[رات کو تعلیم و نصیحت کے متعلق باب]
چھ دیگر فوائد:
۱۔ داعی کا اپنے حدود علم کے مطابق لوگوں کو مخفی باتوں سے دعوتی مصلحت کے پیش نظر آگاہ کرنا۔
۲۔ اپنے اہل خانہ کو وعظ و نصیحت کرنا۔
۳۔ اہل خانہ کو نفلی عبادات کی ترغیب دینا۔
۴۔ اہل خانہ کو غیر شرعی لباس پہننے کے سنگین نتائج سے آگاہ کرنا۔
۵۔ خود ساختہ شرم و حیا کو وعظ و نصیحت میں بات بیان کرنے سے رکاوٹ نہ بننے دینا۔
۶۔ اسلوب ترہیب کا استعمال
ب:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دن کو دعوت دینا:
بلاشک و شبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دن سراپا دعوت تھا۔سیرتِ طیبہ میں اس کے متعلق دلائل و شواہد بہت ہی زیادہ تعداد میں ہیں۔
اُن میں سے ذیل میں واقعات ملاحظہ فرمائیے،شاید کہ انہیں لکھنے والا قلم اور دیکھنے پڑھنے والی آنکھیں خوش نصیب لوگوں میں شامل ہو جائیں اور ہم اس حقیقت کا تصور کر سکیں،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دن کو میسر آنے والیے تمام اوقات میں دعوت و تبلیغ اور تعلیم و تربیت کا کس قدر اہتمام فرماتے!
[1] المرجع السابق ۱/۲۱۰۔