کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 35
رات گزر جانے کے بعد اپنے گرد و پیش کے لگوں کو وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَ سَلَامُہٗ عَلَیْہِ۔ چار دیگر فوائد: ۱۔ سامعین ……توجہ مبذول کرنے کی غرض سے [أَیُّہَا النَّاسُ] یا کسی اور مناسب نام،لقب،کنیت سے پکارنا۔ ۲۔ دعوت دیتے ہوئے ایک ہی بات کو ایک سے زیادہ دفعہ کہنا۔ ۳۔ ایک ہی بات کو متعدد مواقع پر دہرانا۔ ۴۔ اسلوب ترہیب کا استعمال ix:رات کو نیند سے بیدار ہونے پر اہلِ بیت کو وعظ و نصیحت: امام بخاری نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’اِسْتَیْقَظَ النَّبِيُّ صلى اللّٰه عليه وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ،فَقَالَ: ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ! مَا ذَا أُنْزِلَ مِنَ اللَّیْلَۃِ مِنَ الْفِتَنِ! وَ مَا ذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ! أَیْقِظُوْا صَوَاحِبَ الْحُجَرِ،فَرُبَّ کَاسِیَۃٍ،عَارِیَۃٌ فِيْ الْآخِرَۃِ۔‘‘[1] [’’ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے،تو فرمایا: [سُبْحَانَ اللّٰہِ!] اس شب میں کس قدر فتنے نازل کیے گئے ہیں! اور کتنے ہی خزانے کھولے گئے ہیں! ان حجرہ والیوں کو نیند سے بیدار کرو،کیونکہ دنیا میں کتنی ہی لباس پہننے والی خواتین آخرت میں بے لباس ہوں گی۔‘‘]
[1] صحیح البخاري،کتاب العلم،رقم الحدیث ۱۱۵،۱/۲۱۰۔