کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 31
۴۔ دینی مصلحت کے پیشِ نظر مخاطب لوگوں کے کیے ہوئے عمل کی عظمت و حیثیت کا اُن کے روبرو ذکر کرنا۔ ۵۔ [اسلوب ترغیب] کا استعمال کرنا۔ vii:علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کو تہجد کے لیے اٹھانے کی خاطر تشریف لانا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ ’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم طَرَقَہٗ وَ فَاطِمَۃَ-رضی اللّٰه عنہما-،قَالَ: ’’أَلَا تُصَلِّیَانِ؟‘‘[1] [بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس رات کو تشریف ارشاد فرمایا: [’’کیا تم نمازِ(تہجد)نہیں پڑھو گے؟‘‘] امام بخاری نے اس روایت کو ایک دوسرے مقام پر،حسبِ ذیل عنوان کے تحت روایت کیا ہے: [باب تحریض النبی صلى اللّٰه عليه وسلم علی صلاۃ اللیل و النوافل من غیر عیجاب،و طرق الني صلى اللّٰه عليه وسلم فاطمۃ و علیا رضی اللّٰه عنہما لیلۃ للصلاۃ] [2] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تہجد اور(دیگر)نفلی نمازوں کو واجب کیے بغیر،اُن کی ترغیب دینے کے بارے میں باب اور ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم علی و
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب التفسیر،باب {وَ کَانَ الْإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَيْئٍ جَدَلًا}،رقم الحدیث ۴۷۲۴،۸/۴۰۷-۴۰۸؛ و صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین و قصرہا،باب ما روي فیمن نام اللیل أجمع حتی أصبح،رقم الحدیث ۲۹۰۶(۷۷۵)؛ ۱/۵۳۷-۵۳۸۔الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [2] صحیح البخاري،کتاب التہجد،۳/۹۔