کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 28
[’’(جی)ہاں،اس ذات کی قسم جنہوں نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے! یقینا ہم آپ کی ضرور اس چیز سے حفاظت کریں گے،جس سے ہم اپنی خواتین کی کرتے ہیں،سو اے اللہ تعالیٰ کے رسول-صلی اللہ علیہ وسلم-! ہماری بیعت لیجیے(یعنی قبول فرمائیے)۔ہم،اللہ تعالیٰ کی قسم! لڑائی کے بیٹے(یعنی جنگجو قوم)اور ہتھیاروں والے ہیں۔ہم نے اسے(یعنی اس خصلت و خوبی کو)اپنے آباء و اجداد سے ورثے میں پایا ہے‘‘]۔
مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے پاس ایک تہائی رات گزرنے کے بعد تشریف لائے۔انصار کے روبرو قرآن کریم کی تلاوت کی،انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی،اسلام قبول کرنے کی ترغیب دی اور اُن سے بیعت لی۔
پندرہ دیگر فوائد:
۱۔ مصلحتِ دعوت کے پیش نظر ذاتی فضیلت و منقبت پر مشتمل بات کی خبر دینا۔
۲۔ دعوتِ دین کا ایک ذریعہ اور وسیلہ بیعت کا لینا۔
۳۔ دعوتی مصلحت کے پیشِ نظر دعوتی سرگرمیوں کو مخفی رکھنا۔
۴۔ بوقت ضرورت دعوتی کاموں کو پوشیدہ رکھنے کے لیے تدبیروں کا استعمال توکل کے منافی نہ ہونا۔
۵۔ دعوتی کاموں میں تنظیم محکم،وقت،جگہ کا تعین۔