کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 26
اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم لَہَا،فَنِمْنَا تِلْکَ اللَّیْلَۃَ مَعَ قَوْمِنَا فِيْ رِحَالِنَا حَتّٰی إِذَا مَضٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ خَرَجْنَا مِنْ رِحَالِنَا لِمِیْعَادِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم،نَتَسَلَّلُ تَسَلُّلَ الْقَطَا مُسْتَخْفِیْنَ حَتَّی اجْتَمَعْنَا فِيْ الشَّعْبِ عِنْدَ الْعَقَبَۃِ،وَ نَحْنُ ثَلَاثَۃٌ وَ سَبْعُوْنَ رَجُلًا،وَ مَعَنَا اِمْرَأَتَانِ مِنْ نِّسَائِنَا‘‘۔
[’’پس جب ہم حج سے فارغ ہوئے اور وہ رات آئی،جس کا وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دیا تھا،تو ہم اس رات اپنی قوم کے ہمراہ اپنے ڈیروں/ پڑاؤ کی جگہوں میں سو گئے،یہاں تک کہ جب رات کا ایک تہائی حصہ گزر گیا،تو ہم اپنے ٹھکانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طے شدہ ملاقات کے لیے روانہ ہوئے۔ہم بلیوں کی طرح چھپتے چھپاتے گھستے ہوئے جا رہے تھے،یہاں تک کہ ہم عقبہ کے پاس ایک وادی /گھاٹی میں جمع ہو گئے۔ہم تہتر مرد تھے اور ہمارے ہمراہ دو عورتیں تھیں۔‘‘]
انہوں نے مزید کہا:
’’فَاجْتَمَعْنَا فِيْ الشَّعْبِ نَنْتَظِرُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم حَتّٰی جَائَ نَا وَ مَعَہُ الْعَبَّاسُ ابْنُ عَبْدِالْمُطَّلَبِ۔فَلَمَّا جَلَسَ کَانَ أَوَّلُ مُتَکَلِّمٍ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِالْمُطَّلَبِ۔
[’’ہم گھاٹی میں اکٹھے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے،یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عباس بن عبدالمطلب کی معیّت میں تشریف لائے۔جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے،تو پہلے گفتگو کرنے والے عباس بن عبدالمطلب تھے۔‘‘
پس ہم نے اُن(یعنی عباس رضی اللہ عنہما)سے کہا:
’’قَدْ سَمِعْنَا مَا قُلْتُ،فَتَکَلَّمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَخُذْ لِنَفْسِکَ وَ