کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 25
v:ایک تہائی رات گزرنے کے بعد انصار سے بیعتِ عقبہ ثانیہ کا لینا اور دعوت دینا:
امام بخاری نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:
’’وَ لَقَدْ شَہِدْتُّ مَعَ النَّبِيِّ صلى اللّٰه عليه وسلم لَیْلَۃَ الْعَقَبَۃِ حِیْنَ تَوَاثَقْنَا عَلَی الْاِسْلَامِ،وَ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِيْ بِہَا مَشْہَدَ بَدْرٍ،وَ إِنْ کَانَتْ بَدْرٌ أَذْکَرَ فِيْ النَّاسِ مِنْہَا۔‘‘
[’’بلاشبہ میں یقینا عقبہ کی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،جب کہ ہم نے اسلام پر بیعت کی۔میں یہ پسند نہیں کرتا،کہ میرے لیے اس کی بجائے معرکۂ بدر میں حاضری ہوتی،اگرچہ(معرکۂ)بدر لوگوں میں زیادہ مشہور ہے‘‘]۔
[لَیْلَۃَ الْعَقَبَۃِ] [شبِ عقبہ] سے مراد بیعت عقبہ ثانیہ ہے۔حافظ ابن حجر لکھتے ہیں:
[’’کعب رضی اللہ عنہ عقبہ ثانیہ والوں میں سے تھے۔‘‘][1]
امام ابن اسحاق نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:
’’ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَی الْحَجِّ،وَ وَاعَدَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم بِالْعَقَبَۃِ مِنْ أَوْسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ‘‘۔[2]
[’’پھر ہم حج کے لیے روانہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایام تشریق کے درمیانی دن(یعنی ۱۲ ذوالحجہ)عقبہ(کے مقام)پر(ملاقات کا)وقت دیا۔‘‘
انہوں نے(مزید)بیان کیا:
’’فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنَ الْحَجِّ،وَ کَانَتِ اللَّیْلَۃُ الَّتِيْ وَاعَدْنَا رَسُوْلَ
[1] فتح الباري ۷/۲۲۱۔
[2] ایام التشریق سے مراد گیارہ،بارہ،تیرہ ذوالحجہ کے تین دن ہیں۔