کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 24
اس حدیث میں یہ بات واضح ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا بات حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہما کو نمازِ عشاء کے متصل بعد بتلائی۔
امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ السَّمَرِ فِيْ الْعِلْمِ] [1]
[سونے سے پہلے رات کو علمی گفتگو کرنے کے متعلق باب]
تنبیہ:
علامہ عینی لکھتے ہیں:
امام بخاری نے حدیث روایت کی ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم [عشاء سے پہلے سونے] اور [بعد میں گفتگو] کرنا ناپسند فرماتے تھے۔(اس طرح)یہ حدیث عشاء کے بعد ہر قسم کی گفتگو کی ممانعت پر دلالت کرتی ہے،جبکہ مذکورہ بالا پہلی حدیث علم و خیر کے بارے میں بات چیت کے جواز پر دلالت کرتی ہے۔
اسی لیے ہم ممانعت والی حدیث کو علم و خیر کے علاوہ دیگر گفتگو کے ساتھ مخصوص کریں گے۔[2]
تین دیگر فوائد:
۱۔ دعوت توجیہ کے لیے حسب حالات و ضرورت … کھڑے ہو کر گفتگو کرنا۔
۲۔ سامعین کی توجہ اچھی طرح مبذول کروانے کے لیے [اسلوب استفہام] سے بات چیت کا آغاز کرنا۔
۳۔ داعی کا اپنے علم کی حدود میں مستقبل میں پیش آنے والے واقعات و معاملات کے حوالے سے گفتگو کرنا۔
[1] المرجع السابق ۱/۲۱۱۔
[2] ملاحظہ ہو:عمدۃ القاري ………/………۔