کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 23
اس حدیث میں یہ واضح ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کا چاند دیکھتے ہوئے حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہما کو نمازِ فجر اور نمازِ عصر کا اتہمام کرنے کی تلقین فرمائی۔
پانچ دیگر فوائد:
۱۔ داعی کا اپنے سامعین اور مخاطبین کے ساتھ بیٹھنا۔
۲۔ میسر آنے والے موقع سے دعوت و تربیت اور تعلیم و تبلیغ میں فائدہ اٹھانا۔[1]
۳۔ دعوت میں [اسلوب تشبیہ] کا استعمال
۴۔ [اسلوبِ ترغیب)کا استعمال
۵۔ قرآنی آیت سے استشہاد
iv:نمازِ عشاء کے بعد تعلیم و توجیہ:
امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:
’’صَلّٰی بِنَا النَّبِيُّ الْعِشَآئَ فِيْ آخِرِ حَیَاتِہٖ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ،فَقَالَ:
’’أَرَأَیْتَکُمْ لَیْلَتَکُمْ ہٰذِہٖ؟ فَاِنَّ رَأْسَ مِائَۃِ سَنَۃٍ مِنْہَا لَا یَبْقٰی مِمَّنْ ہُوَ عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ۔‘‘[2]
[’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہمیں نمازِ عشاء پڑھائی۔جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا،تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا:
’’کیا تم اپنی یہ رات دیکھ رہے ہو؟ اس رات پر سو سال پورے ہونے پر روئے زمین پر موجودہ لوگوں میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا؟‘‘]
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیتِ معلم‘‘ ص ۳۰-۳۴۔
[2] صحیح البخاري،کتاب العلم،رقم الحدیث ۱۶۶،۱/۲۱۱۔