کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 185
میں بیان کرنا ۴۔ دینی بات کے بیان کرنے اور بیان نہ کرنے،دونوں پہلوؤں میں موازنہ کرنا،دونوں میں جس وقت جو جانب راجح ہو،اسے اختیار کرنا موت تک بیان نہ کرنے کی صورت میں کتمانِ علم کے خدشہ کے پیش نظر پہلے بیان نہ کی جانے والی بات کی خبر دے دینا ۵۔ توحید و رسالت کی گواہی کی شان و عظمت ۱۲۔ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کا بوقتِ موت حدیث بیان کرنا: امام حاکم نے شُریح بن عُبید سے روایت کی نقل کی،کہ ’’أَنَّ أَبَا مَالِکِ نِ الْأَشْعَرِيِّ رضی اللّٰه عنہ لَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ قَالَ: [’’یقینا جب ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا،تو انہوں نے فرمایا: ’’یَا مَعْشَرَ الْأَشْعَرِیِّیْنَ! لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ مِنْکُمُ الْغَآئِبَ:إِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: ’’حُلْوَۃُ الدُّنْیَا مُرَّۃُ الْآخِرَۃِ،مُرَّۃُ الدُّنْیَا حُلْوَۃُ الْآخِرَۃِ۔‘‘[1] اے اشعریوں کے گروہ/ لوگو! تم میں سے حاضر شخص غائب کو پہنچا دے۔ ’’بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’دنیا کی شیرینی آخرت کی کڑواہٹ ہے اور دنیا کی کڑواہٹ آخرت کی شیرنی ہے۔‘‘[2]
[1] المستدرک علی الصحیحین،کتاب الرقاق،۴/۳۱۰۔امام حاکم نے اس کی[سند کو صحیح]کہا اور حافظ ذہبی نے اُن کے ساتھ موافقت کی ہے۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۴/۳۱۰؛ و التلخیص ۴/۳۱۰)۔ [2] (دنیا کی شیرینی …):اس سے مراد …و اللّٰہ تعالٰی أعلم… یہ ہے،کہ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر دنیا کی سختیوں،مصیبتوں اور ناپسندیدہ باتوں اور چیزوں کو برداشت کیا،تو اُس کے لیے آخرت کی لذتیں اور آسائشیں ہیں اور جو شخص شیطان اور نفس کی پیروی اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہوئے دنیوی لذتوں میں پڑ گیا،اس کے لیے آخرت کی سختیاں اور عذاب ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضا کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین