کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 183
۳۔ توحید کی گواہی سے فیض یابی کے لیے اخلاص کا شرط ہونا ۴۔ خیر کی تلقین کرتے ہوئے اس کے کرنے کا بیان کرنا یا بالفاظ دیگر اسلوب ترغیب استعمال کرنا ۱۱۔عبادہ رضی اللہ عنہ کا بوقتِ موت حدیث بیان کرنا: امام مسلم نے الصُنابحی کے حوالے سے حضرت عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ بلاشبہ انہوں(یعنی الصُنابحی)نے بیان کیا: ’’دَخَلْتُ عَلَیْہِ وَ ہُوَ فِيْ الْمَوْتِ،فَبَکَیْتُ۔‘‘ [’’میں اُن کے پاس حاضر ہوا اور وہ فوت ہو رہے تھے،تو میں رونے لگا۔‘‘] انہوں نے فرمایا: ’’مَہْلًا۔لَمْ تَبْکِيْ؟ لَئِنِ اسْتُشْہِدْتُّ لَأَشْہَدَنَّ لَکَ،وَ لَئِنْ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَکَ،وَ لَئِنِ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّکَ۔‘‘ [’’ٹھہر جائیے! تم کیوں رو رہے ہو؟ اگر مجھ سے تمہارے متعلق گواہی طلب کی گئی،تو یقینا میں تمہارے لیے ضرور گواہی دوں گا۔ اور اگر مجھے شفاعت کرنے دی گئی،تو میں یقینا متہارے لیے شفاعت کروں گا۔ اور اگر میرے لیے ممکن ہوا،تو میں یقینا تمہیں ضرور نفع پہنچاؤں گا۔‘‘] پھر انہوں نے فرمایا: ’’وَ اللّٰہِ! مَا مِنْ حَدِیْثٍ سَمِعْتُہٗ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم لَکُمْ فِیْہِ خَیْرٌ إِلَّا حَدَّثْتُکُمُوْہُ إِلَّا حَدِیْثًا وَّاحِدًا،وَ سَوْفَ أُحَدِّثُکُمُوْہُ الْیَوْمَ،وَ قَدْ أُحِیْطَ بِنَفْسِيْ۔سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: