کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 168
[ترجمہ:اور موت کی بے ہوشی حق کو لے کر آ پہنچی۔وہ ہے وہ جس سے تو بھاگتا ہے]۔ ہم اس واقعہ میں دیکھتے ہیں،کہ موت کی سختی نے جناب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو توجیہ و ارشاد اور احتساب سے غافل نہیں کیا،بلکہ انہوں نے اُن حالات میں بھی اپنی اس عظیم ذمہ داری کو پورا کیا۔فَرَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ وَ عَنْ اِبْنَتِہَا وَ أَرْضَاہُمَا۔اور ہم ناکاروں کو اُن کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں۔إِنَّہٗ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ چھ دیگر فوائد: ۱۔ احتساب[1] میں مداہنت[2] سے یکسر دُوری ۲۔ محتسب علیہ[3] کو اس کی بلند حیثیت یاد دلا کر بہتر طرزِ عمل اپنانے کی ترغیب دینا ۳۔ محتسب علیہ کے علم و فضل او شان و عظمت کا احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہ ہونا ۴۔ بیٹی کے بڑا ہونے کا یا شادی شدہ ہو کر اپنے گھر والی ہونے پر احتساب کی راہ میں حائل نہ ہونا ۵۔ احتساب میں قرآن کریم سے استشہاد ۶۔ دورانِ احتساب ممنوعہ بات کا بدل دینا ۶:فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کا اپنی وفات کے موقع پر بلند آواز کے ساتھ رونے اور چیخنے سے روکنا: امام احمد نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ:
[1] احتساب:یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر یا بالفاظِ دیگر نیکی کا حکم دینا اور بُرائی سے روکنا [2] مداہنت: [3] محتسب علیہ:جس کا احتساب کیا جائے یا بالفاظِ دیگر جسے خیر کا حکم دیا جائے یا غلط بات یا کام سے روکا جائے۔