کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 163
ii:ان دونوں کو ضائع کرنے سے بچو اور اس بات سے ڈرتے رہو،کہ کہیں تم پر اس وجہ سے عذاب نہ آ جائے۔[1]
اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو نماز کی حفاظت اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسنِ سلوک کی وصیت موت کا وقت آنے اور اپنی ہچکی بندھ جانے تک فرماتے رہے۔
صرف یہی نہیں،بلکہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک میں بولنے کی طاقت نہ رہی،تو اسی وصیت کو بیان کرنے کی کوشش میں اسے اپنے سینہ اطہر میں دہراتے رہے۔
حضراتِ ائمہ احمد،نسائی،ابن ماجہ اور ابو یعلٰی نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ(محترمہ)کے حوالے سے روایت نقل کی ہے:
’’أَنَّہٗ کَانَ عَآمَّۃُ وَصِیَّۃِ نَبِيِّ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم عِنْدَ مَوْتِہٖ:
’’اَلصَّلَاۃَ! اَلصَّلَاۃَ! وَ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔‘‘
حَتّٰی جَعَلَ نَبِيُّ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یُلَجْلِجُہَا فِيْ صَدْرِہٖ،وَ مَا یُفِیْضُ بِہَا لِسَانُہٗ۔‘‘[2]
[1] منقول از:مرقاۃ المفاتیح ۶/۵۲۴-۵۲۵۔
[2] المسند،رقم الحدیث ۲۶۴۸۳،۴۴/۸۴؛ و السنن الکبری للنسائي،کتاب الوفاۃ،ذکر ما کان یقولہ النبي صلى الله عليه وسلم في مرضہ،رقم الحدیث ۷۰۶۰،۶/۳۸۸؛ و سنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ما جاء في ذکر مرض رسول اللہ صلى الله عليه وسلم،رقم الحدیث ۱۶۲۵،۱/۲۹۸؛ و مسند أبي یعلی الموصلي،رقم الحدیث ۵۸(۶۹۳۶)،۱۲/۳۶۵-۳۶۶۔الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔شیخ ارناؤوط اور اُن کے رفقاء نے المسند کی حدیث کو[صحیح اخرہ]اور شیخ البانی نے سنن ابن ماجہ کی[حدیث کو صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۲۴/۲۸۲؛ و صحیح سنن ابن ماجہ ۱/۲۷۱)۔