کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 162
۱۱۔ [دعوتِ توحید] کا انبیاء علیہم السلام کی دعوت ہونا ۱۲۔ [موت تک دعوتِ توحید] کا جاری رکھنا ۱۳۔ [توحید والے باپ دادا] کا باعثِ اعتزاز و افتخار ہونا ۱۴۔ [اولاد کو توحید پر کاربند رہنے] کی تلقین کرنا ۱۵۔ اولاد کو توحید پر ثابت قدم رہنے کی [موت آنے تک تلقین] کرتے رہنا ۱۶۔ [اہلِ توحید کو تجدید و تاکید کی غرض سے] توحید پر ثابت قدم رہنے کی تلقین کرنا ۳۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی ہچکی بندھنے کے وقت امت کو وصیت: امام ابن ماجہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’کَانَتْ عَآمَّۃُ وَصِیَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم حِیْنَ حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ،وَ ہُوَ یُغَرْغِرُ بِنَفْسِہٖ: ’’اَلصَّلَاۃَ وَ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔‘‘[1] [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بوقتِ وفات،جب کہ موت کی ہچکی بندھ چکی تھی،عام وصیت(یہ)تھی: ’’نماز اور تمہارے دائیں ہاتھوں کی ملکیت۔‘‘] قاضی عیاض رحمہ اللہ نے حدیث کے درج ذیل دو معانی بیان کیے ہیں: i:فعل [اِحْفَظُوْا] محذوف ہے۔اس طرح معنی یہ ہو گا،کہ نماز کی اس پر مداومت کر کے حفاظت کرو اور غلاموں کی حسن ملکیت اور اُن کی کھانے پہننے کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ حفاظت کرو۔
[1] سنن ابن ماجہ،أبواب الوصایا،باب ہل أوصی رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ؟،رقم الحدیث ۲۷۳۰،۲/۱۱۴۔حافظ بوصیری نے اس کی[سند کو حسن]اور شیخ البانی نے اس[حدیث کو صحیح]قرار دیا ہے۔(مصباح الزجاجۃ فی زوائد ابن ماجہ ۲/۹۵؛ و صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۱۰۹)۔