کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 155
مبحثِ پنجم
داعی کا موت کے آنے تک دعوت دیتے رہنا
حضراتِ انبیاء علیہم السلام اور سلف صالحین موت کے آنے تک دین کی دعوت دیتے رہتے۔اس سلسلے میں ذیل میں بارہ شواہد و واقعات ملاحظہ فرمائیے:
۱۔نوح علیہ السلام کی بیٹے کو بوقتِ موت وصیت:
امام احمد اور امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،(کہ)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:
’’اِنَّ نَبِيَّ اللّٰہِ نُوْحًا علیہ السلام لَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ قَالَ لِاْبْنِہٖ:’’إِنِّيْ قَاصٍ عَلَیْکَ الْوَصِیَّۃَ:آمُرُکَ بِاثْنَتَیْنِ،وَ أَنْہَاکَ عَنِ اثْنَتَیْنِ:آمُرُکَ بِا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ]،فَإِنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَ الْأَرْضِیْنَ السَّبْعَ لَوْ وُضِعَتْ فِيْ کَفَّۃٍ،وَ وُضِعَتْ [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ] فِيْ کَفَّۃٍ رَجَحَتْ بِہِِنَّ [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ]۔وَ لَوْ أَنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَ الْأَرْضِیْنَ السَّبْعَ کُنَّ حَلَقَۃً مُبْہَمَۃً فَصَمَتْہُنَّ [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ]؛ [وَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ] فَإِنَّہَا صَلَاۃُ کُلِّ شَيْئٍ،وَ بِہَا یَرْزُقُ الْخَلْقَ۔وَ أَنْہَاکَ عَنِ الشِّرْکِ وَ الْکِبْرِ۔‘‘[1]
[1] المسند،جزء من رقم الحدیث ۶۵۸۳؛ ۱۰/۸۷-۸۹؛ و الأدب المفرد،باب الکبر،جزء من رقم الحدیث ۵۴۸،۱۹۰-۱۹۱۔حافظ ابن کثیر نے اس کی[سند کو صحیح]کہا ہے،نیز بیان کیا،کہ امام طبرانی نے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے حوالے سے قریبا یہی حدیث روایت کی ہے۔حافظ ہیثمی کے المسند کے[راویان کو ثقہ]،شیخ احمد شاکر نے[اس کی سند کو صحیح]اور شیخ البانی نے اس[حدیث کو صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:البدایۃ و النہایۃ ۱/۲۸۰(ط۔مصر)؛ و مجمع الزوائد ۴/۲۲۰؛ و ہامش المسند ۱۰/۸۷؛ و صحیح الأدب المفرد ص ۱۵۱؛ و سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،المجلد الأول،رقم الحدیث ۱۳۴،۵۰)نیز ملاحظہ ہو:صحیح الترغیب و الترہیب ۲/۲۲۹)۔