کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 153
ہِلَاکٍ۔ اَللّٰہَ اَللّٰہَ! اُذْکُرُوْا الْأَیَّامَ وَ مَا مَنَحَکُمُ اللّٰہُ فِیْہَا۔أَوَلَا تَرَوْنَ أَنَّ الْأَرْضَ وَرَائَکُمْ بَسَابِسٍ قَفَارٍ،لَیْسَ فِیْہَا خَمْرٌ وَ لَا وِزْرَ یَعْقِلُ إِلَیْہِ،وَ لَا یَمْتَنِعُ بِہٖ۔اِجْعَلُوْا ہَمَّکُمُ الْآخِرَۃَ۔‘‘[1] [’’بلاشبہ ان شہروں کے رہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کیا ہے۔تم تین سالوں سے اُن سے وہ کچھ لے رہے ہو،جو وہ تم سے نہیں لے رہے۔تم ہی(اُن پر)بالا دست ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہیں۔اگر تم نے صبر کیا اور تلواروں اور نیزوں کے ساتھ اُن کی کاٹ میں سچے رہے،تو اُن کے مال،خواتین،بیٹے اور شہر تمہارے لیے ہی ہیں اور اگر تم نے کمزوری اور پھسلنے کا مظاہرہ کیا …اللہ تمہیں اس سے پناہ دیں اور اس سے بچائیں رکھیں… تو یہ ازدحام تمہارا نام و نشان نہیں چھوڑے گا،کہ کہیں تم اُنہیں ہلاک کر دینے کی غرض سے دوبارہ پلٹ نہ آؤ۔ اللہ تعالیٰ(سے ڈرو)اللہ تعالیٰ(سے ڈرو)۔دنوں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اُن سے عنایت فرمایا کو یاد کرو۔کیا تم دیکھ نہیں رہے،کہ تمہارے پیچھے ہر چیز سے خالی چٹیل زمین ہے،جس میں نہ کوئی سایہ ہے اور نہ ہی پہاڑ یا جائے پناہ،کہ اس میں پناہ لی جائے یا اس کی اوٹ میں(دشمن سے بچا جائے)؟ اپنا ہدف آخرت بناؤ۔‘‘] آٹھ دیگر فوائد: ۱۔ میدانِ جنگ میں دعوت ۲۔ اہل خیر و صلاح کو تنبیہ و تذکیر اور ثابت قدمی کے لیے وعظ و نصیحت ۳۔ اللہ تعالیٰ کا اہل اسلام کو اپنے وقت کی …لوگوں کی نگاہ میں… ایک عظیم طاقت فارس پر بالادستی عطا فرمانا
[1] ملاحظہ ہو:تاریخ الطبري ۳/۵۳۱-۵۳۲۔