کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 150
[’’مسلمان صف آرا ہوئے،تو اُن میں سے منادی کرنے والے نے پکارا: [’’سنو! بلاشبہ حسد جائز نہیں،مگر اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد میں۔اے لوگو! جہاد پر ایک دوسرے حسد اور ایک دوسرے کے مقابلے میں خوب جدوجہد کرو۔‘‘] یعنی اس طرح جہاد میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لو،جیسے کہ تم ایک دوسرے سے اس بارے میں سبقت اور بازی لے جانے کی کوشش کرو۔ ii:سعد رضی اللہ عنہ کا وعظ: امام طبری نے ہی روایت کیا ہے: ’’أَنَّ سَعْدًا رضی اللّٰه عنہ خَطَبَ مَنْ یَلِیْہِ یَوْمَئِذٍ،فَحَمِدَ اللّٰہَ وَ أَثْنٰی عَلَیْہِ،وَ قَالَ: [’’بلاشبہ سعد رضی اللہ عنہ نے اپنے گردوپیش کے لوگوں کو اس دن خطاب فرمایا،انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور(پھر)فرمایا:‘‘] ’’إِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ،لَا شَرِیْکَ لَہٗ فِيْ الْمُلْکِ،وَ لَیْسَ لِقَوْلِہٖ خُلْفٌ،قَالَ اللّٰہُ جَلَّ ثَنَآؤُہٗ:﴿وَ لَقَدْ کَتَبْنَا فِيْ الزَّبُوْرِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ أَنَّ الْأَرْضَ یَرِثُہَا عِبَادِيَ الصَّالِحُوْنَ[1]۔إِنَّ ہٰذَا مِیْرَاثُکُمْ وَ مَوْعُوْدُ رَبِّکُمْ،وَ قَدْ أَبَاحَہَا لَکُمْ مُنْذُ ثَلَاثَ حِجَجٍ،فَأَنْتُمْ تَطْعَمُوْنَ مِنْہَا،وَ تَأْکُلُوْنَ مِنْہَا،وَ تَقْتُلُوْنَ أَہْلَہَا،وَ تَجْبُوْنَہُمْ وَ تَسْبُوْنَہُمْ إِلٰی ہٰذَا الْیَوْمِ بِمَا نَالَ مِنْہُمْ أَصْحَابَ الْأَیَّامِ مِنْکُمْ! وَ قَدْ جَآئَ کُمْ مِنْہُمْ ہٰذَا الْجَمْعِ،وَ أَنْتُمْ وُجُوْہُ الْعَرَبِ وَ أَعْیَانُہُمْ،وَ خِیَارُ کُلِّ قَبِیْلَۃٍ،وَ عِزُّ مِنْ وَّرَآئِ کُمْ۔فَإِنْ تَزْہَدُوْا فِيْ الدُّنْیَا وَ تَرْغَبُوْا فِيْ الْآخِرَۃِ جَمَعَ
[1] سورۃ الأنبیاء / الآیۃ ۱۰۵۔