کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 15
-مبحث اوّل-
رات دِن دعوت دینا
۱:نوح علیہ السلام کا قوم کو رات دن دعوت دینا:
قرآن کریم میں نوح علیہ السلام کی یہ بات نقل کی گئی:
﴿قَالَ رَبِّ اِنِّی دَعَوْتُ قَوْمِی لَیْلًا وَّنَہَارًا﴾[1]
[انہوں(یعنی نوح-علیہ السلام)نے کہا:’’(اے)میرے رب! بلاشبہ میں اپنی قوم کو رات اور دن دعوت دیتا رہا]۔
تفسیرِ آیت میں دو مفسرین کے اقوال:
i:حافظ ابن کثیر:
’’أَيْ لَمْ أَتْرُکْ دُعَائَ ہُمْ فِیْ لَیْلٍ وَّ لَا نَہَارٍ اِمْتِثَالًا لِأَمْرِکَ وَ ابْتِغَائً لِّطَاعَتِکَ‘‘۔[2]
[’’یعنی میں نے آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اور آپ کی تابع داری کے قصد سے انہیں دعوت دینا نہ رات میں ترک کیا اور نہ(ہی)دن میں‘‘]۔
ii:قاضی ابو سعود:
’’﴿لَیْلًا وَّ نَہَارًا﴾:أَيْ دَائِمًا مِنْ غَیْرِ فَتُوْرٍ وَ لَا تَوَانٍ‘‘۔[3]
[1] سورۃ نوح-علیہ السلام-/ الآیۃ ۵۔
[2] تفسیر ابن کثیر ۴/۴۴۸۔
[3] تفسیر أبي السعود ۹/۳۷۔نیز ملاحظہ ہو:روح المعاني ۲۹/۷۱؛ و فتح القدیر ۵/۴۱۶؛ و تفسیر القاسمي ۱۶/۲۹۴۔