کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 143
ii:معاذ رضی اللہ عنہ کا وعظ: قَالُوْا:’’وَ خَرَجَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رضی اللّٰه عنہ عَلَی النَّاسِ،فَجَعَلَ یُذَکِّرُہُمْ،وَ یَقُوْلُ:’’یَا أَہْلَ الْقُرْآنِ وَ مُسْتَحْفَظِيْ الْکِتَابِ وَ أَنْصَارَ الْہُدٰی وَ الْحَقِّ! إِنَّ رَحْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُنَالُ وَ جَنَّتُہٗ لَا تُدْخَلُ بِالْأَمَانِيِّ،وَ لَا یُؤْتِيْ اللّٰہُ الْمَغْفِرَۃَ وَ الرَّحْمَۃَ وَ الْوَاسِعَۃَ إِلَّا الصَّادِقَ الْمُصَدِّقَ۔ أَلَمْ تَسْمَعُوْا لِقَوْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ:﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَ عَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ﴾[1]إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ۔فَاسْتَحْیُوْا،رَحِمَکُمُ اللّٰہُ،مِنْ رَبِّکُمْ أَنْ یَّرَاکُمْ فِرَارًا مِّنْ عَدُوِّکُمْ،وَ أَنْتُمْ فِيْ قَبْضَتِہٖ،وَ لَیْسَ لَکُمْ مُلْتَحَدٌ مِنْ دُوْنِہٖ،وَ لَا عِزَّ بِغَیْرِہٖ۔‘‘ [’’انہوں نے بیان کیا: [’’معاذ رضی اللہ عنہ لوگوں کے روبرو تشریف لائے اور انہیں نصیحت کرنے لگے۔انہوں نے فرمایا: ’’اے قرآن والو،(اللہ تعالیٰ کی)کتاب کی حفاظت چاہنے والو،ہدایت و حق کے مددگارو! بلاشبہ امنگوں سے نہ تو رحمتِ الٰہی کا پانا اور نہ ہی جنت میں داخل ہونا ہے۔اللہ تعالیٰ مغفرت اور وسیع رحمت اسی کو عطا فرماتے ہیں،جو سچے قول والا اور(اپنے قول کی اپنے عمل سے)تصدیق کرنے والا ہو۔کیا تم جو ایمان لائے اور انہوں نے اللہ عزوجل کے ارشاد کو سُنا نہیں: [ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے تم میں سے اُن لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا،جو ایمان لائے
[1] سورۃ النور/ الآیۃ ۵۵۔