کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 128
۷۔ میدان جنگ میں دعوتِ اسلام ۸۔ غیر مسلم کی نظر میں بھی جھوٹ کی سنگینی قباحت ۹۔ غیر مسلم کی نظر میں بھی دھوکا دینا معزز شخص کے لائق نہ ہونا ۱۰۔ سفیر دعوت کی اپنے متعلق خرابی،خلل اور کمزوری والی بات بیان کرنے میں راست گوئی اور سچائی ۱۱۔ بظاہر دینی مصلحت اور دشمن پر ہیبت طاری کرنے کے لیے بھی جھوٹ سے اجتناب ۱۲۔ اسلام کا دعوت اور قوت دونوں سے پھیلنا ۱۳۔ شاگرد اور پیروکار کی حوصلہ اور عزت افزائی کے لیے اس کے مناسب حال اُسے لقب دینا[1] ۱۴۔ شاگرد اور پیروکار کے لیے دعا کرنا[2] ۱۵۔ دینی مصلحت کے پیشِ نظر بوقتِ ضرورت داعی کا ذاتی فضیلت پر مشتمل حقیقت بیان کرنا ۱۶۔ دعوتِ دین کی اساس،بنیاد اور نقطۂ آغاز:توحید و رسالت کی دعوت[3] ۱۷۔ اسلام کی عالمگیریت،اہل کتاب کو دعوتِ دین دینا ۱۸۔ اہلِ کتاب کے لیے اسلامی ریاست کی جانب سے تین میں سے ایک چیز کا انتخاب:اسلام،جزیہ،جہاد(لڑائی) ۱۹۔ دینی فرائض و واجبات میں پہلے او ربعد میں مسلمان ہونے والے سب لوگوں کا برابر ہونا ۲۰۔ دین کی بات کو سمجھنے کی خاطر استفسار اور اشکال کو پیش کرنا[4]
[1] تفصیل کے ملاحظہ ہو:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم‘‘ ص …۔ [2] تفصیل کے لیے دیکھیے:المرجع السابق ص …۔ [3] تفصیل کے لیے مطالعہ فرمائیے:’’دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے‘‘ ص …۔ [4] تفصیل کے لیے دیکھیے:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم‘‘ ص …۔