کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 116
تم سے قبول کرنے والے نہیں۔لہٰذا تم مقابلے کی خاطر ہمارے سامنے / روبرو نکل آؤ،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان فیصلہ فرما دیں اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ فرمانے والے ہیں۔‘‘]
جب معاذ رضی اللہ عنہ اپنی گفتگو سے فارغ ہوئے،(تو)انہوں نے اُن سے کہا:
’’مَا نَرٰی مَا بَیْنَنَا وَ بَیْنَکَ إِلَّا مُتَبَاعِدًا،وَ قَدْ بَقِیَتْ خَصْلَۃٌ نَحْنُ نَعْرِضُہَا عَلَیْکُمْ۔فَإِنْ قَبِلْتُمُوْہُمَا مِنَّا فَہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ،وَ إِنْ أَبَیْتُمْ فَہُوَ شَرٌّ لَّکُمْ۔نُعْطِیْکُمُ الْبَلْقَآئَ وَ مَا وَالٰی أَرْضَکُمْ مِنْ سَوَادِ الْأُرْدَنِ،وَ تَنَحُّوْا عَنْ بَقِیَّۃِ أَرْضِنَا وَ عَنْ مَدَآئِنِنَا۔وَ عَلَیْکُمْ بِأَہْلِ فَارِسَ فَقَاتِلُوْہُمْ،وَ نَحْنُ مَعَکُمْ،نُعِیْنُکُمْ عَلَیْہِمْ حَتّٰی تَغْلِبُوْہُمْ وَ تُظْہِرُوْا عَلَیْہِمْ۔‘‘
[’’ہم تو اپنے اور آپ کے درمیان ایک دوسرے سے دوری ہی دیکھ رہے ہیں۔ایک خصلت/ بات باقی رہ گئی ہے،اسے ہم آپ پر پیش کرتے ہیں۔سو اگر آپ اُسے ہماری جانب سے قبول کر لیں،تو وہ آپ کے لیے بہتر ہے اور آپ کے لیے بُرا ہے۔ہم آپ کو بلقاء(کا علاقہ)اور جو اُردن کے مضافات سے تمہارے ملک سے ملحق ہے،دے دیتے ہیں اور آپ ہمارے باقی ماندہ علاقے اور ہمارے شہروں سے ہٹ جاؤ آپ ایرانیوں سے نمٹیں اور اُن سے لڑیں،ہم آپ کے ساتھ ہیں۔اُن کے خلاف ہم آپ کے ساتھ تعاون کریں گے،یہاں تک کہ آپ اُن پر غالب آ جاؤ اور اُن پر قابو پا لو۔‘‘]
معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ہٰذَا الَّذِيْ عَرَضْتُمْ عَلَیْنَا وَ تُعْطُوْنَا کُلُّہٗ فِيْ أَیْدِیْنَا،وَ لَوْ أَعْطَیْتُمُوْنَا جَمِیْعَ مَا فِيْ أَیْدِیْکُمْ مِمَّا لَمْ نَظْہَرْ عَلَیْہِ،وَ مَنَعْتُمُوْنَا خَصْلَۃً مِنَ الْخِصَالِ الثَّلَاثَۃِ الَّتِيْ وَصَفْتُ لَکُمْ