کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 101
کے امراء کو غیر مسلموں کی طرف روانہ کرتے وقت انہیں سب سے پہلے دعوتِ اسلام دینے کا تاکیدی حکم ارشاد فرماتے تھے۔ حدیث کے حوالے سے چار باتیں: i: ii:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ تاکیدی حکم دینا،ایک دو مرتبہ کی بات نہیں …بلکہ جیسا کہ الفاظِ حدیث [کَانَ إِذَا بَعَثَ أَمِیْرًا ] [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی…]… ایک مسلسل اور ہمیشہ ایسے موقع پر دیا جانے والا تاکیدی حکم تھا۔ iii:حدیث پر دو محدثین کے تحریر کردہ عنوانات: ا:امام ابو داؤد [بَابٌ فِيْ دُعَآئِ الْمُشْرِکِیْنَ]1 ! ………………… [………… ] ب:علامہ القرطبی رقم طراز ہیں: [بَابٌ فِيْ التَّأْمِیْرِ عَلَی الْجُیُوْشِ وَ السَّرَایَا وَ وَصِیَّتِہِمْ،وَ الدَّعْوَۃِ قَبْلَ الْقِتَالِ] [1] [لشکروں اور فوجی دستوں پر امیر مقرر کرنے،اُنہیں وصیت کرنے اور لڑائی سے پہلے دعوت دینے کے متعلق باب] iv:لڑائی سے قبل دعوت دینے کی حکمت: علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’فَآئِدَۃُ الدَّعْوَۃِ أَنْ یَعْرِفَ الْعَدُوُّ أَنَّ الْمُسْلِمِیْنَ لَایُقَاتِلُوْنَ
[1] المفہم في تلخیص صحیح مسلم ۳/۵۱۱۔