کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 71
مبحث پنجم
دعوتِ دین کی ذمہ داری کے متعلق اقوالِ علماء
ذیل میں اس سلسلے میں بعض علمائے اُمت کے اقوال توفیق الٰہی سے پیش کیے جارہے ہیں :
۱۔امام ابن قیم کا قول:
امام ابن قیم کی رائے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے ، کہ وہ اسی چیز کی طرف دعوت دے ، جس کی طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت دی تھی۔[1] انہوں نے آیت شریفہ : {قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلِيْٓ أَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ أَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِيْ}[2] کی تفسیر میں تحریر کیا ہے:
’’فراء اور [ علماء کے ایک] گروہ نے بیان کیا ہے: ’’(وَمَنِ اتَّبَعِنِيْ) [اور جس شخص نے میری اتباع کی] کا (أَدْعُوْٓا) [میں دعوت دیتا ہوں ] میں موجود ضمیر پر عطف ہے۔ اور معنی یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتا ہوں اور جس نے میری اتباع کی ہے ، وہ بھی میری طرح دعوت دیتا ہے، اور یہی کلبی کا قول ہے ۔[3] انہوں نے کہا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے ، کہ وہ اس چیز کی طرف بلائے، جس کی
[1] ملاحظہ ہو: منہج ابن القیم فی الدعوۃ إلی اللّٰه تعالیٰ ۱؍ ۴۷۔
[2] سورۃ یوسف۔علیہ السلام۔؍ جزء من الآیۃ ۱۰۸۔ [ترجمہ: کہہ دیجیے یہ میری راہ ہے ۔ میں اور میری اتباع کرنے والے پوری بصیرت پر اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔]
[3] ملاحظہ ہو: کتاب التسہیل لعلوم التنزیل للحافظ الغرناطي الکلبي ۲؍۲۳۶۔