کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 59
[اللہ تعالیٰ کی قسم! شام ہونے تک بنو عبدالاشہل میں سے کوئی فرد، مرد ہو یا عورت، ایسا نہ تھا ، جو کہ دائرہ اسلام میں داخل نہ ہو چکا ہو۔] ۷۔ رفاعہ رضی اللہ عنہ کا قبولِ اسلام کے بعد اپنی قوم کو دعوت دینا: حضرت رفاعہ الجذامی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر مسلمان ہو گئے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا گرامی نامہ اپنی قوم کے نام لے کر ان کے پاس پہنچے۔ انہیں دعوتِ اسلام دی اور وہ توفیق الٰہی سے مسلمان ہو گئے۔ امام ابن اسحاق نے ذکر کیا ہے کہ صلح حدیبیہ کے بعد اور غزوۂ خیبر سے پہلے رفاعہ بن زید الجذامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ ایک غلام بطورِ ہدیہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا اور[خود] مسلمان ہو گئے۔ ان کااسلام کھرا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کے نام ایک مکتوب[ گرامی] انہیں عطا فرمایا۔ جب رفاعہ رضی اللہ عنہ اپنی قوم کے پاس تشریف لائے، تو انہوں نے ان کی دعوت کو قبول کیا اور دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے۔ [1]
[1] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام ۴؍۱۸۰ باختصار ؛ نیز ملاحظہ ہو: الطبقات الکبری ۷؍۴۳۵؛ والاستیعاب في معرفۃ الأصحاب ۲؍۵۰۰؛ والإصابۃ في تمییز الصحابۃ ۲؍۲۱۰و ۶؍۱۲۱؛ ومجموعۃ الوثائق السیاسیۃ ص ۲۸۰؛ والسیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الأصلیۃ ص۶۵۰۔ ڈاکٹر مہدی رزق اللہ نے تحریر کیا ہے، کہ اس حدیث کی تقویت صحیحین میں موجود اس بات سے ہوتی ہے ، کہ رفاعہ بن زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدعم نامی ایک سیاہ فام غلام پیش کیا۔ ( ملاحظہ ہو: السیرۃ النبویۃ في ضوء المصادر الأصلیۃ ص۶۵۰)۔