کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 58
سعد بن معاذ مسلمان ہوئے۔ اسلام لانے کے فوراً بعد ہی انہوں نے اپنی قوم کو دین حق کی طرف بلایا، تو ان کی ساری قوم دائرہ اسلام میں داخل ہو گئی۔ امام ابن اسحاق نے ذکر کیا ہے ، کہ جب مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے سعد بن معاذ کو قرآن سنایا، تو وہ مسلمان ہو گئے۔ اس کے بعد وہ اپنی قوم کے پاس آئے اور ان کے روبرو کھڑے ہو کر فرمایا:
’’ یَا بَنِيْ عَبْدِ الْأَشْھَلِ! کَیْفَ تَعْلَمُوْنَ أَمْرِيْ فِیْکُمْ؟‘‘
[اے بنو عبدالاشہل! تمہارے ساتھ میرے معاملے کے بارے میں تمہاری رائے کیا ہے؟ ]
انہوں نے جواب دیا:
’’سَیِّدُنَا وَأَفْضَلُنَا رَأْیًا وَأَیْمَنُنَا نَقِیْبَۃً۔‘‘
[آپ ہمارے سردار ہیں ، ہم سب سے بہتر رائے والے اور سب سے بابرکت قیادت والے ہیں ۔‘‘]
انہوں نے فرمایا:
’’فَإِنَّ کَلَامَ رِجَالِکُمْ وَنِسَائِکُمْ عَلَيَّ حَرَامٌ حَتَّی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ۔‘‘
[اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے تک تمہارے مردوں اور عورتوں سے گفتگو کرنا میرے لیے حرام ہے۔]
[قصہ بیان کرنے والے] دونوں راویوں نے بیان کیا:
’’فَوَ اللّٰہِ! مَا أَمْسَی فِي دَارِ بَنِيْ عَبْدِ الْأَشْھَلِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَۃٌ إِلاَّ مُسْلِمًا وَمُسْلِمَۃً۔‘‘ [1]
[1] السیرۃالنبویۃ لابن ہشام ۲؍۵۸۔۶۰ باختصار ؛ نیز ملاحظہ ہو: السیرۃ النبویۃ وأخبار الخلفاء۱۰۹۔۱۱۱؛ وجوامع السیرۃ ص ۷۳؛ وسیر أعلام النبلاء ۱؍۲۸۰؛ وتاریخ الإسلام (السیرۃ النبویۃ) ص ۲۹۵۔۲۹۷؛ والبدایۃ والنہایۃ ۴؍۳۷۸۔۳۸۱ ؛ والفصول فی سیرۃ الرسول صلي اللّٰه عليه وسلم ص ۱۱۱؛ والسیرۃ النبویۃ لابن خلدون ص ۱۰۲؛ والسیرۃ النبویۃ کما جاء في الأحادیث الصحیحۃ ص ۲۳۷۔۲۳۸ ؛ وصحیح السیرۃ النبویۃ ص ۱۰۷؛ اور دعوتِ اسلام ص ۲۸۔ شیخ ابراہیم العلي نے اس روایت کے متعدد طرق ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ روایت ان طرق کی بنا پر [حسنۃ] ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح السیرۃ النبویۃ ص۱۰۷)۔