کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 41
مذکورہ بالا دونوں حدیثوں سے معلوم ہونے والی باتوں میں سے دو باتیں درج ذیل ہیں :
۱۔ ان حدیثوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ کے لیے یہ شرط عائد نہیں کی ، کہ مبلّغ نے احادیث کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کر رکھا ہو ، بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یعنی [ کوئی ایک حدیث] یا [کچھ بھی] سن رکھا ہو۔ امام ابن حبان نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیاہے:
[ذِکْرُ إِثْبَاتِ نَضَارَۃِ الْوَجْہِ فِي الْقِیَامَۃِ مَنْ بَلَّغ لِلْمُصْطَفَی صلي اللّٰه عليه وسلم سُنَّۃً صَحِیْحَۃً کَمَا سَمِعَھَا۔] [1]
[مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی ایک سنت صحیحہ کو جیسے سنے، ویسے پہنچانے والے کے لیے [روزِ] قیامت چہرے کی ترو تازگی کے ثبوت کا ذکر]
اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث پر انہوں نے یہ عنوان لکھا ہے:
[ذِکْرُ رَحْمَۃِ اللّٰہِ جَلَّ وَعَلَا مَنْ بَلَّغ أُمَّۃَ الْمُصْطفٰی حَدِیْثًا صَحِیْحاً عَنْہُ۔] [2]
[اُمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تک ایک صحیح حدیث پہنچانے والے پر اللہ عزوجل کی رحمت کا ذکر]
علامہ مبارکپوری نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ظاہری معنی یہ ہے ، کہ جس نے مجھ سے یا میرے صحابہ سے میری احادیث میں سے ایک حدیث کو سنا اور آگے
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب العلم، ۱؍۲۷۱
[2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۲۷۰۔