کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 35
							
						
								
دے دینا۔‘‘
جیسا کہ معلوم ہے ، کہ آٹھ باتوں  کے جاننے سے کوئی شخص عالم وفاضل نہیں  بن جاتا، لیکن اس کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  نے وفدِ عبدالقیس کو حکم دیا ، کہ وہ اپنی قوم کے پاس پہنچ کر انہیں  آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  سے سنی ہوئی باتوں  کی خبر دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اس حکم سے معلوم ہوتا ہے ، کہ ایسا کرنا ان پر لازم تھا اور اسی طرح ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ، کہ دین کی جو بات بھی وہ سنے یا سیکھے ، اس کو دوسروں  تک پہنچا دے۔
امام بخاری نے اپنی کتاب الجامع الصحیح میں  ایک مقام پر اس حدیث کا درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ وُصَاۃِ النَّبِيِّ  صلي اللّٰه عليه وسلم  وَفُوْدَ الْعَرَبِ أَنْ یُبَلِّغُوْا مَنْ وَرَائَ ھُمْ ، قَالَہُ مَالِکُ ابْنُ الْحُوَیْرَثِ رضی اللّٰه عنہ ۔] [1]
[نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفودِ عرب کو اپنے پچھلوں  کو [ دین] پہنچانے کی وصیت کے سلسلے میں  باب، مالک بن الحویرث  رضی اللہ عنہ  نے اس بات کو بیان کیا۔]
امام نووی نے مسلم شریف کی روایت کردہ حدیث پر درج ذیل عنوان قائم کیا ہے:
[بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِیْمَانِ بِاللّٰہِ تَعَالیٰ وَرَسُوْلِہِ  صلي اللّٰه عليه وسلم  وَشَرَائِعِ الدِّیْنِ،وَالدُّعَائِ إِلَیْہِ،وَالسُّؤالِ عَنْہُ،وَتَبْلِیْغِہِمَنْ لَمْ یَبْلُغْہُ] [2]
[اللہ تعالیٰ، ان کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  اور احکام دین پر ایمان لانے کے متعلق حکم اور ان [باتوں ] کی طرف دعوت دینے، ان کے بارے میں  پوچھنے  اور جن تک یہ [باتیں ] نہ پہنچی ہوئی ہوں  ، ان تک پہنچانے کے متعلق باب۔]
						    	
						    
						    	[1] 	صحیح البخاري ۱۳؍۲۴۲۔
[2] 	صحیح مسلم ۱؍۴۶۔
						    	
							
						