کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 34
							
						
								
 فرمایا۔ اس کے ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حکم دیا ، کہ وہ ان باتوں  کو یاد کر لیں  اور ان لوگوں  کو ان کی خبر دیں ، جو ان کے پیچھے ہیں ۔[یعنی ان کے ہمراہ نہیں  آسکے] امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں  نے بیان کیا:
’’إِنَّ وَفْدَ عَبْدِالْقَیْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ  صلي اللّٰه عليه وسلم  قَالُوْا:’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا لَا نَسْتَطِیعُ أَنْ نَأْتِیَکَ إِلَّا فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ، وَبَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ھٰذَ الْحَيُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِہٖ مَنْ وَرَائَ نَا ، وَنَدْخُلْ بِہِ الْجَنَّۃَ۔‘‘
فَأَمَرَھُمْ بِأَرْبَعٍ،وَنَھَاھُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، وَقَالَ: ’’احْفَظُوْھُنَّ وَأَخْبِرُوْبِھُنَّ مَنْ وَرَائَ کُمْ۔‘‘ [1]
[جب عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں  حاضر ہوا ، تو انہوں  نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں  [ ان] حرمت والے مہینوں  کے سوا حاضر نہیں  ہو سکتے ، کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کا کافر قبیلہ آباد ہے۔ آپ ہمیں  کوئی ایسی واضح اورٹھوس بات بتلا دیجیے ، کہ ہم اس کی خبر اپنے پیچھے رہنے والوں  کو دیں  اور خود اس کے ساتھ[2] جنت میں  داخل ہو جائیں ۔]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں  چار باتوں  کا حکم دیا، اور چار چیزوں  سے روک دیا۔ اور فرمایا: ’’ان باتوں  کو یاد کر لو اور تمہارے پیچھے جو لوگ ہیں ، انہیں  [ بھی] ان کی خبر
						    	
						    
						    	[1] 	متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الایمان، باب أداء الخمس من الإیمان ، جزء من رقم الحدیث ۵۳ ، ۱؍۱۲۹ ؛ وصحیح مسلم، کتاب الإیمان، رقم الحدیث ۲۴(۱۷) ، ۱؍ ۴۷۔۴۸۔ الفاظِ حدیث صحیح بخاری سے اختصار کے ساتھ نقل کیے گئے ہیں ۔
[2] 	یعنی اس پر عمل کر کے۔
						    	
							
						