کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 26
’’ [وَلَوْ آیَۃً] أَيْ وَاحِدَۃٌ ، یُسَارِعُ کُلُّ سَامِعٍ إِلَی تَبْلِیْغِ مَا وَقَعَ لَہُ مِنَ الْآي ، وَلَوْ قَلَّ لِیَتَّصِلَ بِذلِکَ نَقْلُ جَمِیْعِ مَا جَائَ بِہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔‘‘ [1] [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں [اگرچہ ایک آیت ہی ہو]فرمایا، تاکہ ہر سننے والا جو بھی سُنے، خواہ وہ بات کتنی ہی تھوڑی ہو، فوراً آگے نقل کر دے ، تاکہ اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا سارا دین اُمت تک منتقل ہو جائے۔] اسلام کی طرف نسبت کرنے والے ہر مرد و زن ، شہری ہو یا دیہاتی، تعلیم یافتہ ہو یا اَن پڑھ، امیر ہو یا غریب، حاکم ہو یا محکوم، غرضیکہ ہر ایک کو دین کی کسی نہ کسی بات کا علم تو ضرور ہوتا ہے۔ اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان کو اس بات کا پابند کر دیاہے ، کہ دین کے متعلق جو کچھ بھی اس کو معلوم ہے ، وہ اس کو آگے نقل کر دے۔ ۵۔ حاضرین کے لیے غائب لوگوں تک خطبہ پہنچانے کا حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں قربانی کے دن خطبہ ارشاد فرمایا اور حاضر لوگوں کو حکم دیا ، کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کو غیر حاضر لوگوں تک پہنچا دیں ۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیاکہ : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا [دورانِ خطبہ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَتَدْرُوْنَ أَيُّ یَوْمٍ ھٰذَا؟‘‘
[1] فتح الباري ۶؍۴۹۸؛ نیز ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۱۶؍۴۵۔