کتاب: دعوت دین کون دے؟ - صفحہ 19
دین حق کی طرف دوسروں کو دعوت دے۔
۲۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر[1] کا اُمت میں سے ہونے کی ایک شرط ہونا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں شامل ہونے کے لیے اللہ تعالیٰ نے کچھ شرائط مقرر فرمائی ہیں ۔ ان میں سے ایک بنیادی شرط نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
{کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ} [2]
[تم بہترین اُمت ہو، جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے ، کہ تم نیک باتوں کا حکم دیتے ہو ، بُری باتوں سے منع کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔]
امام مجاہد نے تفسیر آیت میں بیان کیا ہے:
’’کُنتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ عَلیٰ ھٰذا الشَّرْطِ أَنْ تَأْمُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُوْمِنُوْا بِاللّٰہِ۔‘‘ [3]
[تم اس شرط کے پورا کرنے کی صورت میں بہترین اُمت ہو، کہ تم نیکی کا حکم دیتے ہو ، بُرائی سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہو۔]
قاضی ابن عطیہ اندلسی نے تحریر کیا ہے:
’’وَھٰذِہِ الْخَیْرِیَّۃُ الَّتِيْ فَرَضَھَا اللّٰہُ لِھٰذِہِ الْأُمَّۃِ إِنَّمَا یَاْخُذُ
[1] یعنی نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔
[2] سورۃ آل عمران؍ جزء من الآیۃ ۱۱۰۔
[3] تفسیر الطبري، رقم الأثر ۷۶۱، ۷؍۱۰۲۔۱۰۳۔