کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 97
پہلے موجود تورات کی، بشارت دینے والا ہوں، اپنے بعد آنے والے رسول کی، ان کا نام احمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ہے۔‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امت کو اس بارے میں خبر دی ہے۔ امام احمد نے حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’قُلْتُ: ’’یَا نَبِيَّ اللّٰہِ! مَا کَانَ أَوَّلُ بَدْئِ أَمْرِکَ؟‘‘ [میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے معاملہ کی ابتدا کیا تھی؟‘‘] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دَعْوَۃُ أَبِيْ إِبْرَاھِیْمَ، وَبُشْرَی عِیْسَی علیہما السلام۔‘‘[1] [’’میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت (ہوں)۔‘‘] اہل کتاب کی تحریف کے باوجود، آج بھی تورا ت و انجیل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت، ان پر ایمان لانے اور ان کی پیروی کرنے کی تاکید کے متعلق بشارتیں اور احکام موجود ہیں۔[2] ذیل میں انہی میں سے چند ایک بشارتیں توفیقِ الٰہی سے پیش کی جارہی ہیں: ا: تورات میں بیان کردہ بشارتیں: ۱: حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
[1] المسند ۵/۲۶۲۔ (ط: المکتب الإسلامی)۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: ’’اس کو احمد نے [اسنادِ حسن] کے ساتھ روایت کیا ہے۔ اس کو تقویت دینے والے شواہد (بھی) ہیں اور اس کو طبرانی نے (بھی) روایت کیا ہے۔‘‘ (مجمع الزوائد ۸/۲۲۲)۔ [2] مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے ان میں سے اٹھارہ بشارتیں تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب اظہار الحق میں ذکر کی ہیں۔ (ملاحظہ ہو: إظہار الحق ۲/۳۶۲۔۴۴۵)؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر ثنائی (مطبوع مع قرآن حکیم) ص ۷۸۹۔۷۹۴؛ و سیرۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ۳/۴۳۰۔۴۵۷۔