کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 95
ایک ہے [1] اور بلاشبہ میں عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا تمام لوگوں سے زیادہ قریبی ہوں، کیونکہ بے شک میرے اور ان کے درمیان کوئی (اور) نبی نہیں اور بلاشبہ وہ اترنے والے ہیں، پس جب تم انہیں دیکھو، تو ان کو پہچان لو: وہ درمیانی قامت کے سرخ و سپید ہیں۔ ان پر ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑے ہیں، (ایسے محسوس ہوگا) گویا کہ ان کے سر سے قطرے ٹپک رہے ہیں، اگرچہ انہیں تری نہیں پہنچی ہوگی۔ پس وہ صلیب کو ریزہ ریزہ کریں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ کو ختم کردیں گے[2] اور لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں اسلام کے سوا تمام مذہبوں کو ختم کردیں گے۔…الحدیث‘‘] سنن ابی داؤد اور صحیح ابن حبان کی روایت میں ہے: ’’فَیُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَی الْإِسْلَامِ۔‘‘ ’’پس وہ لوگوں سے اسلام کی خاطر جہاد کریں گے۔‘‘[3] امام ابن حبان نے اس پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْبِیَانِ بِأَنَّ عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ علیہما السلام إِذَا نَزَلَ یُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَی الْإِسْلَامِ] [4] [اس بات کا ذکر کہ بے شک جب عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نازل ہوں گے، تو
[1] مقصود یہ ہے، کہ ایمان تو ایک ہے، لیکن شریعتیں جدا جدا ہیں۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان ۱۵/۲۳۴)۔ [2] (وہ جزیہ کو ختم کردیں گے) کیونکہ ان کی طرف سے اہل کتاب کو دو باتوں میں سے ایک کو قبول کرنا ہوگا: یا تو وہ مسلمان ہوجائیں یا جنگ کے لیے تیار ہوجائیں۔ (ملاحظہ ہو: معالم السنن ۴؍۳۴۷)۔ [3] سنن أبي داود ۱۱/۳۰۵؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۱۵/۲۳۳۔ [4] المرجع السابق ۱۵/۲۳۳۔