کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 83
ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔[1] امام نووی نے اس حدیث شریف پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ وُجُوْبِ الْإِیْمَانِ بِرَسَالَۃِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلٰی جَمِیْعِ النَّاسِ وَنَسْخِ الْمِلَلِ جُمْلَۃً] [2] [ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام لوگوں کی طرف رسول ہونے پر ایمان لانے کی فرضیت اور دیگر [تمام] ملتوں کے منسوخ ہونے کے متعلق باب] گفتگو کا ماحاصل یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النّبیین بنایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی کتاب نازل فرمائی، جو تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے اور تمام لوگوں کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور اسلام میں داخل ہونا فرض قرار دیا ہے۔ اسی بنا پر مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے، کہ وہ روئے زمین پر بسنے والے تمام لوگوں کو دین اسلام کو قبول کرنے اور اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو بسر کرنے کی تلقین و ترغیب کرتے رہیں۔ (۹) روئے زمین پر انتشار اسلام کی بشارات نبویہ اسلام کے عالمگیر مذہب ہونے کے دلائل میں سے ایک بات یہ ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں اسلام کے پھیلنے کی متعدد احادیث شریفہ میں پیش گوئی فرمائی۔ ذیل میں انہی احادیث میں سے چھ ملاحظہ فرمائیے:
[1] ملاحظہ ہو: شرح النووي ۲/۱۸۸۔ [2] صحیح مسلم ۱؍۱۳۴۔