کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 80
[(یقینا تم سیدھی راہ سے بھٹک جاتے) میرے موجود ہونے اور موسیٰ علیہ السلام کے نہ آنے کے باوجود تم ان کی منسوخ شدہ کتاب کی پیروی کیونکر کرتے ہو اور مجھ سے [شریعت] لینا چھوڑتے ہو (اگر وہ زندہ ہوتے اور میری نبوت کو پاتے، تو ضرور میری اتباع کرتے) کیونکہ میرے زمانے میں ان کا دین منسوخ ہوگیا ہے اور ان سے اور دیگر سب انبیاء علیہم السلام سے (میری اتباع کا) پختہ عہد لیا گیا ہے] ج: ارشاد باری تعالیٰ: {وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ}[1] [اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین چاہے گا، تو اس کی طرف سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگا]۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کو واضح فرمایا ہے، کہ وہ کسی ایک سے بھی اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو قبول نہیں فرماتے۔ قاضی بیضاوی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: ’’اسلام سے اعراض کرکے کسی اور دین کا چاہنے والا لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ فطرت سلیمہ کو باطل کرکے فائدہ سے محروم رہنے والا اور خسارہ میں پڑنے والا ہے۔‘‘[2]
[1] سورۃ آل عمران / الآیۃ ۸۵۔ [2] تفسیر البیضاوي ۱/۱۶۸؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر أبي السعود ۲/۵۵؛ وروح المعاني ۳/۲۱۵؛ وتفسیر التحریر والتنویر ۳/۳۰۲۔۳۰۳؛ وأیسر التفاسیر ۱/۲۸۴۔۲۸۵۔