کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 79
تو [یعنی یہ سن کر] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَالَّذِیْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ! لَوْ بَدَالَکُمْ مُوْسی فَاتَّبَعْتُمُوْہُ وَتَرَکْتُمُوْنِيْ لَضَلَلْتُمْ ْعَنْ سَوَائِ السَّبِیْلِ۔ وَلَوْ کَانَ حَیًّا وَأَدْرَکَ نُبُوَّتِيْ لَاتَّبَعَنِيْ۔‘‘[1] [اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تمہارے سامنے موسیٰ علیہ السلام آئیں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو، تو تم یقینا سیدھی راہ سے بھٹک گئے اور اگر وہ زندہ ہوتے اور میری نبوت [کے زمانے] کو پاتے، تو وہ ضرور میری اتباع کرتے]۔ اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کو واضح طور پر بیان فرمایا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد روئے زمین پر موجود ہر شخص آپ پر ایمان لانے کا پابند ہے، اگرچہ وہ صاحب تورات اللہ تعالیٰ کے رسول موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام ہی ہوں۔ حدیث کی شرح میں ملا علی قاری تحریر کرتے ہیں: ’’(لَضَلَلْتُمْ ْعَنْ سَوَائِ السَّبِیْلِ) فَکَیْفَ مَعَ وُجُوْدِيْ وَعَدَمِ ظُہُوْرِ مُوْسَی علیہ السلام تَتَّبِعُوْنَ کِتَابَہُ الْمَنْسُوْخَ، وَتَتْرَکُوْنَ الْأَخْذَ مِنِّي۔ (وَلَوْ کَانَ حَیًّا وَأَدْرَکَ نُبُوَّتِيْ لَاتَّبَعَنِيْ) لِاَنَّ دِیْنَہُ صَارَ مَنْسُوْخًا فِي زَمَانِيْ، وَلِأَخْذِ الْمِیْثَاقِ مِنْہُ، وَمِنْ سَائِرِ الْأَنْبِیَائِ۔‘‘[2]
[1] سنن الدارمي، باب ما یتَّقی من تفسیر حدیث النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وقول غیرہ عند قولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رقم الحدیث ۴۴۱؛ ۱/۹۵۔ ایک راوی مجالد بن سعید کے ضعف کے باوجود کثرت طرق کی بنا پر شیخ البانی نے اس کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش مشکاۃ المصابیح ۱/۶۳)؛ شیخ عبد اللہ ہاشم یمانی لکھتے ہیں: ’’اس کو احمد نے [سند ِحسن] اور ابن حبان نے [صحیح سند] کے ساتھ روایت کیا ہے۔‘‘ (ھامش سنن الدارمي ۱/۹۵)۔ [2] ملاحظہ ہو: مرقاۃ المفاتیح ۱/۴۴۰۔