کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 67
قَدَمَيَّ، وَأَنَا الْعَاقِبُ۔‘‘ [’’میرے پانچ نام ہیں: میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں، میں احمد ہوں، میں [الماحی] ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ کفر کو مٹاتے ہیں، میں [الحاشر] ہوں، کہ لوگ میرے پیچھے اٹھائے جائیں گے اور میں [العاقب] ہوں۔‘‘[1] اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ’’اور [العاقب] وہ ہیں، کہ ان کے بعد نبی نہیں۔‘‘[2] اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی خبر دی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں ایک اسم گرامی [العاقب] ہے، اور العاقب سے مراد… جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے… وہ ہیں، کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں۔ ج: امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فُضِّلْتُ عَلَی الْأَنْبِیَائِ بِسِتٍّ: أُعْطِیْتُ جَوَامِعَ الْکَلَمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَہُوْرًا وَمَسْجِدًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّۃً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِیُّوْنَ۔‘‘[3] [’’مجھے انبیاء پر چھ (چیزوں) کے ساتھ فضیلت دی گئی ہے: مجھے جامع کلمات[4] دیے گئے، رعب کے ساتھ میری نصرت کی گئی، میرے لیے
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب المناقب، باب ما جاء فی أسماء رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم …، رقم الحدیث ۳۵۳۲، ۶/۵۵۴؛ وصحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب في أسمائہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رقم الحدیث ۱۲۴۔(۲۳۵۴)، ۴/۱۸۲۸۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [2] صحیح مسلم ۴/۱۸۲۸۔ [3] المرجع السابق، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، رقم الحدیث ۵۔(۵۲۳)، ۱/۳۷۱۔ [4] اس سے مراد یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسا کلام عطا فرمایا ہے، کہ اس کے تھوڑے الفاظ میں بہت زیادہ معانی موجود ہوتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: شرح النووی ۵/ ۵ )۔