کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 65
والا آیا اور نہ ڈرانے والا۔ پس یقینا تمہارے پاس ایک خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا آچکا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہیں]۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ اہل کتاب کو دعوتِ اسلام[1] دیتے ہوئے واضح فرما رہے ہیں، کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور ان کے احکام الٰہیہ کو صاف صاف بیان کردینے کے بعد مسلمان نہ ہونے کے لیے ان کا کوئی عذر باقی نہیں رہا، لہٰذا اب ان پر لازم ہے، کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئیں۔[2] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ قرآن کریم کی متعدد آیات شریفہ میں اہل کتاب کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی پُر زور دعوت دی گئی ہے۔ (۶) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النّبیین ہونا اس بارے میں متعدد دلائل میں سے نوذیل میں توفیق الٰہی سے پیش کئے جارہے ہیں: ا: ارشاد باری تعالیٰ: {مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِوَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا}[3] [محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں اور لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے رسول اور (سلسلہ) انبیاء کو ختم کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے ہر چیز کو خوب جاننے والے ہیں۔]
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر السعدي ص ۲۲۱۔ [2] ملاحظہ ہو: ترجمان القرآن مولانا ابوالکلام آزاد ۱/۴۱۴۔ [3] سورۃ الأحزاب / الآیۃ ۴۰۔