کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 64
نافرمانی پر ہے۔‘‘ [1] د: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْہًا فَنَرُدَّہَا عَلٰیٓ اَدْبَارِہَآ اَوْنَلْعَنَہُمْ کَمَا لَعَنَّآ اَصْحٰبَ السَّبْتِ وَ کَانَ اَمْرُ اللّٰہِ مَفْعُوْلًا} [2] [اے وہ لوگو جنہیں کتاب دی گئی ہے اس پر ایمان لاؤ جو ہم نے نازل کیا ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے، جو تمہارے پاس ہے، اس سے پہلے کہ ہم چہروں کو مٹا دیں، پھر ہم انہیں پیٹھوں کی طرف پھیر دیں یا ہم ان پر لعنت کریں، جس طرح ہفتہ کے دن والوں پر لعنت کی تھی اور اللہ تعالیٰ کا حکم ہمیشہ ہوکر رہتا ہے]۔ ہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ عَلٰی فَتْرَۃٍ مِّنَ الرُّسُلِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا جَآئَ نَا مِنْ بَشِیْرٍ وَّ لَا نَذِیْرٍ فَقَدْ جَآئَ کُمْ بَشِیْرٌ وَّ نَذِیْرٌ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ}[3] [اے اہل کتاب! ایک مدت تک سلسلہ انبیاء کے انقطاع کے بعد ہمارے رسول تمہارے پاس آگئے ہیں، جو تمہارے لیے (ہمارے احکام) کھول کر بیان کرتے ہیں، تاکہ تم یہ نہ کہو، کہ ہمارے پاس نہ کوئی خوش خبری دینے
[1] تفسیر ابن کثیر ۱/۴۲۶۔ نیز ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱/۵۶۰؛ وتفسیر القاسمي ۴/۱۹۳۔ [2] سورۃ النساء / الآیۃ ۴۷۔ [3] سورۃ المائدۃ / الآیۃ ۱۹۔