کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 54
سے پہلے تشریف لانے والے ہر نبی کی بعثت صرف اپنی قوم کے لیے ہوتی تھی۔ (۳) قرآن کریم کا سب جہانوں کے لیے نصیحت ہونا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کو نازل فرمایا اور اس کو تمام جہانوں کے لیے نصیحت بنایا اور اس کے ساتھ ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا، کہ وہ اس کے ساتھ ان سب کو ڈرائیں۔ اس بارے میں چند ایک دلائل درج ذیل ہیں: ا: ارشاد ربانی: {وَ مَا تَسْئَلُہُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ اِنْ ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ}[1] [اور آپ ان سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتے، یہ تو سب جہانوں کے لیے ایک نصیحت کے سوا کچھ نہیں]۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا، کہ قرآن کریم سب جہانوں کے لیے نصیحت ہے، اور وہ صرف عربوں ہی کے لیے نہیں۔ قاضی ابوسعود اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ (اِنْ ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ) [نہیں ہے وہ مگر نصیحت] یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصیحت ہے (لِّلْعٰلَمِیْنَ) یعنی سب [جہانوں کے لیے]، کیونکہ وہ ان [تمام] کے لیے ہے۔‘‘[2] ب: ارشاد ربانی : {اِِنْ ہُوَ اِِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ}[3] [یہ تو سب جہانوں کے لیے ایک نصیحت کے سوا کچھ نہیں]۔ حافظ ابن کثیر نے اس کی تفسیر میں تحریر کیا ہے: ’’یعنی قرآن کریم انسانوں اور جنوں میں سے سب مکلَّفین کے لیے نصیحت ہے۔ یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہما نے [آیت
[1] سورۃ یوسف ۔ علیہ السلام۔ / الآیۃ ۱۰۴۔ [2] تفسیر أبي السعود ۴/۳۰۹؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۱/۴۹۷۔ [3] سورۃ ص / الآیۃ ۸۷۔