کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 51
انہوں نے مذکورہ بالا جواب دینے کے علاوہ یہ بھی کہا:
’’لڑکوں کی روٹی لے کر کتوں کو ڈال دینا اچھا نہیں۔‘‘[1]
حضرت مسیح علیہ السلام نے صاف لفظوں میں فرمادیا، کہ وہ بنی اسرائیل کے سوا اور کسی قوم کے پاس نہیں بھیجے گئے۔ انہوں نے واضح انداز میں بنی اسرائیل کو فرزند اور دیگر اقوام کو کتوں سے تشبیہ دی اور اس دلیل سے دیگر اقوام کا اپنی برکات سے محروم ہونا اور محروم کرنا واضح کردیا۔[2]
۳: بارہ شاگرد منتخب کرکے انہیں تبلیغ کے لیے روانہ کرتے وقت انہیں درج ذیل الفاظ میں ہدایت کی:
’’غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں [3] کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا، بلکہ اسرائیل کے گھر کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔‘‘[4]
اس سے ظاہر ہے، کہ غیر اسرائیلی اقوام میں تبلیغ کی قطعی طور پر ممانعت فرمائی گئی اور یہ حوالہ اس حقیقت کے ثابت کرنے کے لیے بہت کافی ہے، کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی نبوت اور ان کے بارہ شاگردوں کا دائرہ تبلیغ صرف اسرائیلیوں تک محدود تھا۔[5]
ایک شبہ اور اس کا ازالہ:
مسیحی مبلغین مسیحیت کو عالم گیر مذہب ثابت کرنے کی خاطر درج ذیل
[1] کتاب مقدس ، متی ، باب ۱۵ ، آیت ۲۶، ص ۱۹۔
[2] ملاحظہ ہو: رحمۃ للعالمین صلی اللّٰه علیہ وسلم ۳/۹۲۔
[3] سامری (Samaritans) ان غیر یہودی لوگوں کی اولاد تھے، جنہیں آٹھویں صدی قبل مسیح میں اسوریوں نے یہود پر فتح پانے کے بعد فلسطین میں آباد کیا تھا۔
(Concise Dictionary of Church ch P.457).
منقول از ’’عیسائیت: تجزیہ و مطالعہ‘‘ ص ۴۳۰، حوالہ ۱۶۸۔
[4] کتاب مقدّس، باب ۱۰، آیات ۵۔۶، ص۱۳۔
[5] ملاحظہ ہو: رحمۃ للعالمین صلی اللّٰه علیہ وسلم ۳/۹۲۔