کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 50
ہندو مذہب کا دائرہ دعوت:
ویدمت کا زمانہ عروج مہا بھارت کی جنگ سے پیشتر کا ہے۔ وید، چھ شاستر اور منوسمرتی خاموش ہیں، کہ ویدمت کو کبھی تبلیغی مذہب بنایا گیا ہو، یا غیر اقوام میں اس کی تبلیغ کی گئی ہو۔
ہندوؤں کی معتبر کتاب سمرتی میں تمام آبادی کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور تحصیل علم و فضل اور قرأت وید کا کام صرف برہمنوں کے ساتھ مخصوص کردیا گیا ہے۔ یہ تقسیم اور پابندی بتلا رہی ہے، کہ سمرتی کے ماننے والوں نے ویدمت کو کبھی تبلیغی مت قرار نہیں دیا تھا۔[1]
دعوت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق انجیل کا بیان:
انجیل میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے، کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صرف اسرائیلی نبی تھے اور دوسروں قوموں کو تبلیغ کرنا ان کے مشن میں شامل نہ تھا۔[2]اس سلسلے میں درج ذیل تین دلائل ملاحظہ فرمائیے:
۱: انہوں نے کہا:
’’میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا۔‘‘[3]
۲: غیر اسرائیلیوں کے لیے نبی نہ ہونا تو دور کی بات ہے، وہ خود اس بات پر بھی آمادہ نہ تھے، کہ اپنے شفاء ہی کے معجزات سے غیر اسرائیلیوں کو فائدہ پہنچائیں۔ اس لیے جب کنعانی عورت نے شکایت کی، کہ ایک ’’بدروح‘‘ میری بیٹی کو ستاتی ہے، تو
[1] ملاحظہ ہو: رحمۃ للعالمین صلی اللّٰه علیہ وسلم ۳/۹۳۔
[2] ملاحظہ ہو: عیسائیت: تجزیہ و مطالعہ از پروفیسر ساجد میر ص ۴۳۰۔
[3] کتاب مقدس، متی، باب ۱۵، آیت ۲۴، ص ۱۹۔