کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 45
یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہِ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسَ عَامَّۃً‘‘[1] ’’مجھے پانچ چیزیں دی گئی ہیں(جو)مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی تھیں: ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ، تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کے لائق بنائی گئی ہے، پس میری اُمت کا کوئی شخص (جہاں بھی) نماز (کے وقت) کو پالے(وہاں ہی) نماز ادا کر لے ، میرے لیے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے ، مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے بھی حلال نہ تھا، مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے اور ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا (لیکن) میں تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں]۔ اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے، کہ ان کے خصائص میں سے ایک یہ ہے، کہ انہیں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ’’وَکَانَ کُلُّ نَبِيٍّ یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہِ خَاصَّۃً، وَبُعِثْتُ إِلٰی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ‘‘[2] [ہر نبی کو اس کی قوم ہی کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا]۔ حدیث کی شرح میں علامہ قرطبی نے لکھا ہے: ’’وَبُعِثْتُ إِلٰی الاَْحْمَرِ وَالأَسْوَدِ ‘‘ یعنی مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ } [3] (اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام لوگوں کے لیے) [4]
[1] صحیح البخاري، کتاب التیمم، باب رقم الحدیث ۳۳۵، ۱/۴۳۵۔۴۳۶۔ [2] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، رقم الحدیث ۳۔ (۵۲۱)؛ ۱/۳۷۰۔۳۷۱۔ [3] سورۃ سبا / جزء من الآیۃ ۲۸۔ [4] المفہم ۲/۱۱۶۔