کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 41
[کہہ دیجیئے: اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف (اس) اللہ کا رسول ہوں، کہ اس کے لیے ہی آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود (نہیں) وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ پس تم اللہ تعالیٰ کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو (خود) اللہ تعالیٰ اور اس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کی اتباع کرو، تاکہ تم ہدایت پاؤ]۔
آیت شریفہ کی تفسیر میں امام ابن جریر طبری لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں: [قُلْ] [کہہ دیجیئے] اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے [اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا] [یقینا میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں] [ایسے نہیں] کہ تم میں سے بعض کی طرف رسول ہوں، اور بعض کی طرف نہ ہوں، جیسا کہ مجھ سے پہلے آنے والے رسولوں میں سے ہر ایک کو صرف کچھ لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا جایا کرتا تھا۔ بلاشبہ میری رسالت تو تم سب لوگوں کے لیے ہے۔[1]
حافظ ابن کثیر تحریر کرتے ہیں: اللہ تعالیٰ اپنے نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں: [کہہ دیجیئے] اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! [اے لوگو!] یہ خطاب سرخ،سیاہ، عربی اور عجمی سب کے لیے ہے [یقینا میں تو تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں] یعنی تم تمام کی طرف۔
اور یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و عظمت والی باتوں میں سے ایک ہے، کہ آپ سلسلہ انبیاء کو ختم کرنے والے اور تمام لوگوں کی طرف مبعوث کئے گئے ہیں۔ اس بارے میں بہت زیادہ آیات اور بے شمار احادیث ہیں اور دین میں یہ بات قطعی طور پر معلوم ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں کی جانب اللہ تعالیٰ کے
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر الطبري ۱۳/۱۷۰؛ نیز ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۱۵/۲۶؛ وفتح القدیر ۲/۳۷۰؛ وتفسیر القاسمي ۵/۲۷۹۔