کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 39
[بے شک ہم نے اس ذکر [یعنی قرآن کریم] کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں]۔
خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم کا معجزہ عطا فرمایا، کہ جس کی سورتوں کے مثل ایک سورت لانے سے سارے جن و انس صدیوں سے عاجز ہیں اور قرآن کریم کی پیش گوئی کے مطابق ہمیشہ ہمیشہ عاجز ہی رہیں گے۔ اس معجزے کی حفاظت کی ذمہ داری بھی خود اللہ تعالیٰ نے لی ہے اور اس عظیم معجزے کا باقی رہنا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جن و انس کا اس کا مقابلہ کرنے سے عاجز رہنا، بلاشک و شبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کے دوام اور عالمگیر ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
(۲)
بعثت مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کا سب لوگوں کے لیے ہونا
اس سلسلے میں متعدد دلائل میں سے پانچ توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کئے جارہے ہیں:
ا: ارشاد باری تعالیٰ:
{وَ اَرْسَلْنٰکَ لِلنَّاسِ رَسُوْلًاط وَ کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًا}[1]
[اور ہم نے آپ کو لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کے طور پر کافی ہیں]۔
علامہ زمخشری آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: یعنی تمام لوگوں کے لیے رسول، صرف عربوں کے لیے رسول نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرب و عجم کے رسول ہیں۔ اسی بنا پر کسی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع سے نکلنا جائز نہیں۔[2]
[1] سورۃ النساء / جزء من الآیۃ ۷۹۔
[2] ملاحظہ ہو: الکشاف ۱/۵۴۶۔