کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 38
کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو کیا اب تم مسلمان ہوجاؤ گے؟] ایک تیسرے مقام پر اس قرآن کریم کی سورتوں جیسی ایک ہی سورت لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اِن کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّن مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا شُہَدَآئَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ۔}[1] [اور اگر تم اس [کلام] میں، جو ہم نے اپنے بندے پر اتارا ہے، کسی شک میں ہو، تو اس جیسی ایک سورت لے کر آؤ اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ اپنے مددگاروں کو بلالو، اگر تم سچے ہو۔ پس اگر تم ایسا نہ کرسکو اور تم ہرگز ایسا نہ کرسکو گے، تو اس آگ سے بچ جاؤ، جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، (جو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے]۔ یہاں یہ بات خصوصی طور پر قابل توجہ ہے، کہ صرف قرآن کریم کی سورتوں ایسی ایک سورت لانے کا مطالبہ ہی نہیں کیا گیا، بلکہ ساتھ ہی یہ پیشگوئی بھی کی گئی ہے، کہ وہ سارے مل کر ایک سورت بھی نہ لاسکیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عظیم معجزے کے حوالے سے ایک قابل توجہ بات یہ بھی ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ}[2]
[1] سورۃ البقرۃ/الآیتان ۲۳۔۲۴۔ [2] سورۃ الحجر / الآیۃ ۹۔