کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 35
[نبیوں میں سے ہر ایک نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے، کہ ان کے بقدر لوگ ایمان لائے۔ اور بے شک جو معجزہ مجھے عطا کیا گیا ہے، وہ وحی [یعنی قرآن کریم] ہے، جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل فرمائی ہے۔ اس لیے مجھے امید ہے، کہ میرے پیروکار روزِ قیامت سب سے زیادہ ہوں گے]
علامہ قرطبی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
إِنَّ کُلَّ رَسُوْلٍ أُ یِّدَ بِمُعْجِزَۃٍ تَدُلُّ عَلٰی صِحَّۃِ رِسَالَتِہِ، فَیَظْھَرُ صِدْقُہٗ، وَتَثْبُتُ حُجَّتُہُ غَیْرَ أَنَّ مُعْجِزَاتِہِمْ تَنْقَرِضُ بِاَنْقِرَاضِہِمْ، فَلَا یَبْقَی مِنْھَا بَعْدَھُمْ إِلَّا الْإِخْبَارُ بِہَا، وَذٰلِکَ قَدْ یَخْفَی بَعْدَ تَوَ اِلَي الْأَعْصَارِ۔
وَنَبِیُّنَا صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَإِنْ کَانَ قَدْ أُعْطِيَ مِنْ کُلِّ نَوْعٍ مِنْ أَنْوَاعِ مُعْجِزَاتِ الْأَنْبِیَائِ قَبْلَہُ، لٰکِنَّہُ فُضِّلَ عَلٰی جَمِیْعِہِمْ بِالْمُعْجِزَۃِ الْبَاقِیَۃِ مَا بَقِیَتِ الدُّنْیَا، وَھِيَ الْکِتَابُ الْعَزِیْزُ الَّذِيْ أَعْجَزَتْ السُّوْرَۃُ مِنْہُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ أَيَّ تَعْجِیزٍ فَإِعْجَازُہُ مُشَاھَدٌ بِالْعِیَانِ، مُتَجَدِّدٌ مَا تَعَاقَبَ الْجَدِیْدَانِ۔
فَمَنْ ارْتَابَ الْآنَ فِيْ صِدْقِ قَوْلِہِ، قِیْلَ لَہُ: ’’فَأْتِ بِسُوْرَۃٍمِنْ مِثْلِہِ‘‘
وَلَمَّا کَانَتْ ھٰذِہِ الْمُعْجِزَۃُ قَاطِعَۃَ الظَّہُوْرِ، مُسْتَمِرَّۃً مَدَی الدَّھُوْرِ اشْتَرَکَ فِيْ مَعْرِفَتِہَا الْمُتَقَدِّمُوْنَ وَالْمُتَأَخِّرُوْنَ، وَاسْتَوَی فِيْ مَعْرَفَۃِ صِدْقِ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم السَّابِقُوْنَ وَاللَّاحِقُوْنَ، فَدَخَلَ الْعُقَلَائُ فِيْ دِیْنِہِ دُخُوْلًا مُتَتَابِعًا،