کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 213
پروفیسر آرنلڈ سپین کے عیسائیوں پر اسلام کے مذہبی اثرات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اسلام نے عیسائیوں کے عقائد کو متاثر کیا تھا، مثلاً طلیطلہ کا اسقف مسئلہ تبنّی کا قائل تھا، جس کا مفہوم یہ ہے، کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام انسان تھا اور خدا کا بیٹا بلحاظ فطرت نہیں، بلکہ ازروئے تبنّی تھا (یعنی لے پالک بیٹا بنانے سے خدا کا فرزند ہوا، ورنہ اپنی فطرت میں انسان تھا)۔ چنانچہ اس بشپ کے متعلق صاف صاف کہا گیا ہے، کہ اس نے یہ ملحدانہ عقائد[1] مسلمانوں کے ساتھ گہرے تعلقات کی وجہ سے اختیار کئے تھے۔ معلوم ہوتا ہے، کہ یہ عقیدہ سپین کے ایک بڑے حصے میں پھیل گیا اور شہر ارجل (صوبہ قیطلونیہ) کے اسقف فیلکس نے اس عقیدے کی سپتی مانیہ (فرانس) کے علاقے میں خوب کامیابی سے اشاعت کی، جو کہ اس زمانے میں فرانس کے ظل حمایت میں تھا۔ جب کلیسا کے ایسے ممتاز مقتدا مسلمانوں کے میل جول سے اس حد تک متاثر ہوسکتے تھے، تو اس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں، کہ سپین کے عام عیسائیوں پر اسلام کا کس قدر زیادہ اثر ہوگا۔[2] افریقہ میں اسلام کے اثرات بیان کرنے کے لیے پروفیسر آرنلڈ نے ریورنڈ بوزور سمتھ کی شہادت نقل کی ہے، جو کہ لکھتے ہیں: ’’وہ انتہا درجے کی قبیح رسمیں اور خرابیاں مثلاً مردم خوری، انسانی قربانی
[1] یہ مصنف پروفیسر آرنلڈ کی ذاتی رائے ہے، حقیقت یہ ہے، کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے نہ حقیقی فرزند تھے اور نہ لے پالک تھے، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول تھے۔ [2] ملاحظہ ہو: دعوتِ اسلام ص ۱۴۵۔