کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 202
شبہ۱: اسلام کی عالم گیر یت کے تصور کا حالات کی پیداوار ہونا
اس بارے میں ولیم میور لکھتے ہیں:
’’یہ خیال کہ اسلام تمام دنیا کے لیے ہے، بعد میں پیدا ہوا، اگرچہ بہت سی احادیث اس خیال کی تائید میں ہیں، تاہم پیغمبر اسلام کے ذہن میں اگر یہ تصور آیا بھی تھا، تو دھندلا سا تھا، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کل کائنات عرب تک محدود تھی اور نیا دین اسی ملک کے لیے مخصوص تھا۔ اول تا آخر اہل عرب ہی کو دعوت دی گئی اور انہی سے خطاب کیا گیا۔ ایک عالمگیر مذہب کا یقینا بیج بو دیا گیا تھا، لیکن اگر وہ بار آور ہوا، تو اس کی یہ وجہ ہوئی، کہ حالات نے مساعدت کی، نہ یہ کہ اس کے بانی کا یہ منشا اور ارادہ تھا۔‘‘[1]
حقیقت شبہ:
ولیم میور کی گفتگو کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
ا: اسلام کا تمام دنیا کے لیے ہونا، یہ خیال حالات کی مساعدت کی بنا پر بعد میں پیدا ہوا۔
ب: بہت سی احادیث کے اس خیال کی تائید کے باوجود پیغمبر اسلام کے ذہن میں اگر یہ تصور آیا بھی تھا، تو دھندلا سا تھا۔ اس پر ولیم میور کے خیال میں درج ذیل باتیں دلالت کرتی ہیں:
[1] تاریخ خلافت ص ۴۳۔۴۴؛ منقول از ’’دعوت اسلام‘‘ از پروفیسر آرنلڈ۔حاشیہ ص ۳۴۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے، کہ یہی رائے کیتانی کی ہے۔ جلد ۵/ ص ۳۲۳۔۳۲۴۔